×

9th Class: Mirza Ghalib k Halat o Khesaiel

9th Class: Mirza Ghalib k Halat o Khesaiel

مرزا غالب کے عادات و خصائل

مولانا الطاف حسین حالی

خلاصہ

مولانا الطاف حسین حالی کا شمار اُردوادب کے مشہور نثر نگاروں اور شاعروں میں ہوتا ہے۔ سبق مرزا غالب کے عادات و خصائل ان کی کتاب یاد گارِ غالب سے لیا گیا ہے جس میں مشہور شاعر غالب کی شخصی خوبیوں کا خاکہ کھینچا گیا ہے۔

مرزا غالب اعلی اخلاق کے مالک تھے وہ لوگوں سے خوش دلی سے ملتے، دوستوں کی خوشی و غم کو اپنی خوشی اور غم تصور کرتے۔ اسی لیے ہندوستان کے طول و عرض میں ان کی دوست پھیلے ہوئے تھے اور ان میں ہر مذہب وملت کے لوگ شامل تھے۔ ان کے خطوط سے دوستوں کے لیے دلی محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ بیماری میں بھی دوستوں کی شاعری پر اصلاح دیتے اور ان کی فرمائشیں پوری کرتے تھے۔ اگر کوئی  بیرنگ خط بھی بھیج دیتا تو برا نہیں مناتے تھے۔ یہ ان کے مزاج کی مروت تھی کہ دوسروں کا بہت لحاظ کرتے تھے۔ اگر چہ آمدن قلیل تھی لیکن کھلے دل کے مالک تھے۔ آپکے دروازے سے سوال کرنے والا کبھی خالی ہاتھ نہ جاتا۔ غدر کے بعد ڈیڑھ سو روپیہ سے تھوڑی زیادہ رقم ملتی تھی مگر اپنی بساط سے بڑھ کر ضرورت مندوں کی مدد کرتے تھے۔ مرزا غالب اپنے ان دوستوں کا خاص خیال رکھتے تھے جن کے حالات 1857ء کے ہنگامے میں ابتر ہو گئے تھے۔ وہ کوشش کرتے کہ ایسے دوستوں کی مدد بھی ہو جائے اور انہیں شرمندہ احسان بھی نہ ہونا پڑے۔ مرزا غالب کے مزاج میں ظرافت اس درجہ تھی کہ اگر آپ کو حیوان ناطق کے بجائے حیوان ظریف کہا جائے تو بے جانہ ہو گا۔ ایک دفعہ جب رمضان گزر چکا تو غالب قلعے میں گئے بادشاہ کے پوچھنے پر کہ آپ نے کتنے روزے رکھے۔ غالب نے جواب دیا ” پیر و مرشد ایک نہیں رکھا ” مزاج کی بے ساختگی کا ایک اظہار نواب مصطفے خاں کے ہاں جانے پر بھی ملتا ہے اسی طرح ایک صحبت میں غالب میر تقی میر کی تعریف کر رہے تھے۔ شیخ ابراہیم ذوق بھی موجود تھے انہوں نے میر پر سودا  کو ترجیح دی تو بے ساختہ مرزا غالب بولے ” میں تو تم کو میری سمجھتا ہوں مگر اب معلوم ہوا کہ آپ سودائی ہیں ” کم آمدن کے باوجود مرزا غالب اپنی وضع داری قائم رکھے ہوئے تھے گھر سے کہیں باہر جانا ہوتا تو پالکی یا ہوادار کے بغیر نہ نکلتے تھے۔ اور عمائدین شہر کے ساتھ ہمیشہ برابری کی سطح پر تعلق نبھاتے تھے۔ مرزا غالب کو پھلوں میں آم بہت پسند تھے۔ خود خریدتے ، ان کے دوست ان کو سوغات کے طور پر بھیجتے۔ ایک دفعہ آموں کے موسم میں مرزا غالب بادشاہ کے ساتھ باغ حیات بخش یا مہتاب باغ میں ٹہلتے ہوئے آموں کو بغور دیکھے جا رہے تھے۔ بادشاہ کے پوچھنے پر عرض کیا کہ دیکھتا ہوں کسی دانے پر میرا یا میرے باپ دادا کا نام بھی لکھا ہے یا نہیں ” ۔ بادشاہ مسکرائے اور اسی روز ایک بہنگی عمدہ عمدہ آموں کی مرزا کو بھیجوائی۔ غالب کا آموں کے بارے میں کہنا تھا کہ آم میں دو باتیں ضرور ہوں میٹھے  ہوں اور بہت سے ہوں۔

سوال 1: مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات لکھیے۔

مرزا غالب کیسے اخلاق کے مالک تھے

جواب مرزا غالب کے اخلاق نہایت وسیع تھے۔ یعنی مرزا غالب بہت خوش اخلاق تھے۔ وہ ہر شخص سے بہت کشادہ (الف)پیشانی سے ملتے تھے۔

دوستوں کو دیکھ کر غالب کی حالت کیا ہوتی تھی؟

جواب: مرزا غالب دوستوں کو دیکھ کر باغ باغ ہو جاتے تھے اور ان کی خوشی سے خوش اور غم سے غمگیں ہوتے تھے ۔

مرزا غالب کو کہاں کہاں سے خط آتے تھے ؟

جواب: مرزا غالب کے نہ صرف دہلی بلکہ تمام ہندوستان میں بے شمار دوست تھے اور انہیں ہندوستان بھر سے خطوط آتے تھے

اکثر لوگ غالب کو کس طرح کے خط بھیجتے تھے ؟

جواب اکثر لوگ مرزا غالب کو بیرنگ خط بھیجتے تھے ۔ مگر ان کو کبھی ناگوار نہ گزرتا تھا۔

سائلوں کے ساتھ مرزا غالب کا سلوک کیسا تھا

جواب: اگرچہ مرزا غالب کی آمدنی قلیل تھی مگر حوصلہ فراخ تھا۔ سائل ان کے دروازے سے خالی ہاتھ بہت کم جاتا تھا۔

دوستوں کے ساتھ مرزا غالب کا سلوک کیسا تھا؟

جواب دوستوں کے ساتھ مرزا غالب نہایت شریفانہ طور سے سلوک کرتے تھے۔

مرزا غالب کے مزاج کی خاص خوبی کیا تھی؟

جواب مرزا غالب کے مزاج کی خاص خوبی ظرافت تھی۔

مرزا غالب کو کون سا پھل پسند تھا؟

جواب: مرزا غالب کو آم بہت پسند تھے۔

یہ مضمون کس کتاب سے لیا گیا ہے؟

جواب یہ مضمون یاد گار غالب ” سے لیا گیا ہے۔

اس مضمون کے مصنف کون ہیں؟

جواب: اس مضمون کے مصنف مولانا الطاف حسین حالی ہیں۔

سوال نمبر :2 مندرجہ ذیل الفاظ و محاورات کو اپنے جملوں میں استعمال کیجئے۔

جوابات:

الفاظ          

کشادہ پیشانی سے                          ہمیں ہر کسی سے کشادہ پیشانی سے ملنا چاہیے

باغ باغ ہو جانا                   بیٹے کی کامیابی کی خبر سن کر والدین باغ باغ ہو گئے۔

مخلص                             اساتذہ کو اپنے کام میں مخلص ہو نا چاہیے۔

گردش روزگار سے                ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے گردش روزگار سے پریشان حال دوستوں کی ہر ممکن مدد کریں

سیر ہو جانا                    مرزا غالب کی نیت آموں سے کسی طرح سیر نہ ہوتی تھی۔

زمین میں گڑ جانا             بیٹے کی ناکامی پر باپ زمین میں گڑ گیا۔

سوال نمبر 3: مندرجہ ذیل جملوں کو مکمل کریں۔

جوابات

الف) مرزا غالب کے اخلاق نہایت وسیع تھے۔

ب) دوستوں کی فرمائشوں سے کبھی تنگدل نہ ہوتے تھے۔

 (ج)

خودداری اور حفظ وضع کو وہ کبھی ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔

(د)

فواکہ میں آم ان کو بہت مرغوب تھے۔

مرزا کی نیت آموں سے کسی طرح سیر نہ ہوتی تھی۔

سوال نمبر 4: سبق کے متن کو مد نظر رکھ کر درست جوابات کی نشاندہی کریں۔

الف) مرزا غالب کے نہایت وسیع تھے۔

(الف) اخلاق     ب) افکار     ج) خصائل             و) کردار

ب) مرزا غالب دوستوں کی کن باتوں سے کبھی تنگ دل نہ ہوتے تھے ؟

الف) بُری باتوں سے     (ب) زیادتیوں سے (         ج) فرمائشوں سے       (د) حرکتوں سے

ج) لوگ اکثر مرزا غالب کو خط لکھتے تھے۔

الف) محبت بھرے          (ب) دُکھ بھرے             ج) بیرنگ           (د) طویل

مرزا کی طبیعت میں بدرجہ غایت تھی۔

الف) جود و سخا         (ج) مروت اور لحاظ (د) صبر  (ب) اخلاص

ایک صحبت میں مرزا غالب کس کی تعریف کر رہے تھے ؟

 ذوق (ب)     مومن کی ج)             (الف) بہادر شاہ ظفر       (د)     (میر تقی میر کی

و) کس نے سودا کو میر پر ترجیح دی؟

الف) ذوق نے   (ب) غالب نے   (ج) مومن نے       (ر) شیفتہ نے

ز) فواکہ میں غالب کو بہت مرغوب تھا۔

 الف) خربوزه     ب) تربوز           ج) آم          د) آڑو

سوال نمبر 5: اعراب لگا کر تلفظ واضح کریں۔

جوابات:

عَمائِد            اِصلاَح        اَخلاق              وَضَع          مَروَت

سوال نمبر 6 : کالم (الف) میں دیے گئے الفاظ کو کالم (ب) کے متعلقہ الفاظ سے ملائیں۔

کالم (الف            کالم (ب)                  کالم (ج)

اخلاق                  ملت                          وسیع

خوشی                   لحاظ                            غم

مذہب                 وسیع                          ملت

مروت                 ٹکٹ                            لحاظ

بیرنگ                 حیوان ظریف              ٹکٹ

حیوان ناطق                   غم                  حیوان ظریف

سوال نمبر 7: مذکر اور مونث الفاظ الگ الگ کر کے لکھیں۔

جوابات:

مذکر:                      غم، خط ،مذ ہب ،حرف، مروت، لحاظ، ٹکٹ، حوصلہ۔ جاڑا ، مذہب،

مونث:                 خوشی ،ملت، غزل، وضع، ظرافت

کثیر الا متخابی سوالات

درست جوابات کی نشاندہی کریں:

      مرزا غالب کے عادات و خصائل کے مصنف ہیں:

الف) سر سید احمد خان (ب) سید سلمان ندوی (ج) مولانا الطاف حسین حالی (د) کرنل محمد خان

      الطاف حسین حالی پیدا ہوئے:

(الف) لاہور         ب) پانی پت       ج) کلکتہ              (د)  لکھنو

      دوستوں کو دیکھ کر غالب کی حالت ہوتی تھی:

الف)  غمگیں ہو جاتے (ب) غصے میں آجاتے (ج) باغ باغ ہو جاتے (د) گھر سے باہر چلے جاتے

-4 مرزا کے دوست کا فرغل تھا:     الف) ریشم کا       ب) سوت کا       ج) چھینٹ کا            ن) لٹھے کا

-5مرزا غالب کی آمدنی تھی 🙁    الف) بہت زیادہ       ب) معقول          (ج) قلیل        (و) متوسط

-حالی کے اجداد ہندوستان آئے زمانے میں :

(الف) غیاث الدین بلبن کے (ب) شاہ جہاں کے (ج) اکبر کے    (د) جہانگیر کے

– غالب کے گھر کے آگے پڑے رہتے تھے:

 (الف) شعراء      (ب)  اندھے لولے لنگڑے     (ج) محلے دار      (د) رشته دار

– غدر کے بعد مرزا کی آمدن ہو گئی تھی:

(الف) دوسوروپے (ب) کچھ اوپر ڈیڑھ سوروپے (ج) اڑھائی سوروپے (د) تین سو روپے

مرزا نے اپنا قیمتی چوغہ اتار کر اپنے دوست کو پہنایا:

(الف) کھونٹی پر سے (ب) دیوار پر سے(ج) ہینگر پر سے (د) کرسی پر سے

غالب شہر کے امراء و عمائد سے ملتے تھے:

(الف) برتری سے      (ب) برابری سے(ج) ڈر کر    (د) کمتری سے

مرزا غالب کسی بادشاہ کے ساتھ باغ میں ٹہل رہے تھے ؟

(الف) جہا نگیر    (ب) بہادر شاہ  (ج) اور نگزیب     (د) سراج الدولہ

مرزا ہر اس شخص سے جو اُن سے ملنے آتا ملتے تھے :

(الف) بد دلی سے      (ب) نفرت سے  (ج) کشادہ پیشانی سے (ر) خوشی سے   

جو شخص ایک بار مرزا سے مل لیتا اسے ہمیشہ رہتا :

(الف) ملنے کا اشتیاق (ب) دشمنی

غالب غریبوں اور محتاجوں کی امداد کرتے تھے :

(الف) اپنی بساط سے کم (ب) اپنی بساط سے زیادہ (ج) بلکل نہیں کرتے تھے (1) نمائش کے لیے

غالب کے مزاج میں اس قدر زیادہ تھی کہ انہیں حیوان ظریف کہا جائے تو بجا ہے:

(الف) طنز

(ب) ظرافت

بادشاہ کے پوچھنے پر مرزا نے جواب دیا کہ روزے نہیں رکھے :

دس نہیں رکھے(الف) دو نہیں رکھے (ب) سارے نہیں رکھے (ج) ایک نہیں رکھا

مرزا نے شیخ ابراہیم ذوق کو سودا کی تعریف پر کہا تھا:

سودائی (ج)الف پاگل (ب) دیوانہ(د) شرارت(د)

(ر) نا سمجھ



،